1902/1903
کے خزاں میں کچھ خفیہ دستاویزات کاانکشاف دوروسی اخباروں سنامیا میں ہوا۔ جن کی تفصیل 1905میں ایک نصرانی بنام سرجی ناٸلس نے باقاعدہ کتابی شکل میں روسی زبان میں مرتب کی۔ بعدازاں جس کا انگریزی میں نامعلوم مصنف نے ترجمہ Jewish Conspiracy کے نام سے کیا۔ اس کتاب کا ایک اوریجنل نسخہ برٹش میوزیم سے 10اگست 1906میں موصول ہوا۔ یہ کتاب روس سے باہر اس وقت متعارف ہوئیجب کچھ تارکین وطن جرمنی اورشمالی امریکہ یہ کتاب ساتھ لائے۔ بعدازاں اس کتاب پر پابندی لگادی گئی اور یہودی تنظیم صیہونیت اور فری میسن نے اس پر پابندی لگوادی۔ کورٹ ٹرائلز کے ذریعے اسے جھوٹ قراردینے کی کوششیں ہوئیں۔نصرانی سرجی نائلس نے اپنی تہذیب کے تباہ وبرباد ہونے کا موجب ان دستاویزات کوقراردیاتھا۔ اور بتدریج یہی ہوتا رہا تاہم مسلم امہ کے خلاف یہ دونوں اقوام باہم متحد ہیں۔ اسی لیے اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا کہ یہودونصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔ ارشاد فرمایا:
”یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ ﳕ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍؕ-وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ہ
”اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا۔“(المائدہ;51:5)
اور سورۂ آل عمران میں ہے:
” { لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ (28)}” [آل عمران: 28]
ترجمہ : ”مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ، اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں، الا یہ کہ ان کے شر سے کس طرح بچاؤ مقصود ہو ، اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔‘‘
سورۂ بقرہ میں ہے:
{وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ }[البقرة:120]
ترجمہ: اور کبھی خوش نہ ہوں گے آپ سے یہ یہود اور نہ یہ نصاریٰ جب تک کہ آپ (خدانخواستہ) ان کے مذہب کے (بالکل) پیرو نہ ہوجائیں۔ (آپ صاف) کہہ دیجیے کہ (بھائی) حقیقت میں تو ہدایت کا وہی راستہ ہے جس کو خدا نے بتلایا ہے، اور اگر آپ اتباع کرنے لگیں ان کے غلط خیالات کا، علم (قطعی ثابت بالوحی) آچکنے کے بعد تو آپ کو کوئی خدا سے بچانے والا نہ یار نکلے اور نہ مدد گار۔“
مذکورہ کتاب کا اردو ترجمہ بنام ”صیہونیت کے دانابزرگوں کی دستاویزات “ ہے۔ جس کے مصنف پابندی کے سبب نامعلوم ہیں۔ تاہم انہوں نے اپنی کنیت ”ابن حسن“ظاہر کی ہے۔ اسے مسلم ورڈڈیٹاپروسیسنگ پاکستان نے پبلک کیا ہے۔ اس کالنک حسب ذیل ہے:
https://mrso12.blogspot.com/2023/10/jewish-conspiracy.html
اس کتاب کا بنیادی سورس دواخبارات تھے۔تاہم اس کے اندر بہت دلچسپ اور تشویشناک معلومات ہیں۔اس کتاب کی روداد سے یہ اندازہ بھی لگایاجاسکتا ہے کہ یہودونصاریٰ باہم دست وگریباں ہوسکتے ہیں۔ان کے مشترکہ دشمن مسلمان ہیں جس پر وہ متحد ہیں۔میں نے اس ترجمے کا سرسری ریویو کیا ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ تمام افراد وادارے انہی دستاویزات کے مطابق چلائے جارہے ہیں اوراس نظام میں جکڑے جاچکے ہیں۔ ان دستاویزات کے اہم نکات حسب ذیل ہیں:
١۔بنیادی اصول طاقت ہی حق ہے۔
٢۔جنگوں کارخ معاشی میدان کی طرف موڑدیاجائے۔
٣۔تسخیرکاخطرناک خونی طریقہ کار۔
٤۔ مذہب کی جگہ مادیت کافروغ۔
٥۔ مطلق العنانیت اورجدید ترقی کا باہم ربط
٦۔جانشینی کا غیرفطری طریق کار۔
٧۔غیریہودیوں سے عالمی جنگیں۔
٨۔ عارضی یا قلیل المدت حکومتوں کا قیام۔
٩۔جھوٹ اورالزام کی تعلیم وتدریج اورارتقاء
١٠۔ اقتدار کے حصول و قیام کی تیاری
١١۔مکمل مطلق العنان حکومت کی صورت
١٢۔ ذرائع نشرواشاعت پرکنٹرول
١٣۔نان ایشو کو ایشو بنانا اورتوجہ ہٹانا۔
١٤۔ مذہب یہود کافروغ وشریعت موسوی کاقیام
١٥۔غیریہود اقوام کااستحصال
١٦۔تعلیم پر کنٹرول
١٧۔اختیارات کاناجائزاستعمال
١٨۔سیاسی حریفوں پرتشدد
١٩۔عوام اورحکمران کے تعلق
٢٠۔مالیاتی لائحہ عمل
٢١۔قرض کا لین دین اورسودکافروغ
٢٢۔مال نامی(سونا) پر قبضہ
٢٣۔قیام حکومت کے لیے اطاعت شعاری کافروغ
٢٤۔حکمران کی غیرفطری خصوصیات
مجھے حیرت ہے ان دماغوں پر اوران افکار اوران کو عملی طورپر نافذ کرنیوالوں پر کہ کیسے یہ سب کچھ اسی طرح ممکن ہوتاجارہا ہے؟ کیااللہ تعالیٰ کی مشیت یہی ہے۔ کیا یہ سب درست ہے؟ نہیں۔ ہمارے پاس موجود اسلامی تعلیمات کے مطابق نہ تو یہ اللہ کی مشیت ہے اورنہ ہی یہ سب درست ہے۔ تو اللہ کی مشیت کیا ہےاور درست کیا ہے؟اس کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ قرآن وسنت نے جومشیت الہی کے راستے بتائے ہیں وہی درست ہیں اور اللہ کی منشاء بھی وہی ہے۔ جس کا پیچیدہ جواب یہ ہے کہ صیہونیت کی راہ میں ہر قدم پر رکاوٹیں موجود رہی ہیں۔ ان رکاوٹوں کے غیر موثر وناکام ہونے کے اپنے اسباب ہیں جن کی الگ سے تفصیل بیان کی جاسکتی ہےمیری رائے میں غداری کسی بھی قوم میں بہت رسواکن ہوتی ہے اوردشمن کی سازشوں کی تکمیل میں اس کااہم کردار ہوتا ہے۔ بظاہر عوام وخواص کی تعلیمات اسلام سے دوری اور مفادپرست وغدار لوگوں کاوجود یہ دوبڑے اسباب معلوم ہوتے ہیں۔ تاہم بطور مسلمان ہمارے سمجھنے کے لیے یہ کافی ہے۔ کہ یہ ہماری آزمائش بھی ہے اور امت مسلمہ کو دعوت فکروعمل پر آمادہ کرنے کا موقع بھی۔ دیکھیں کب ہم قرآن وسنت کادامن بحیثیت مجموعی بطورقوم تھام کر اپنی عظمت رفتہ کی بحالی کی راہ اپناتے ہیں اور ایسی ناپاک خفیہ دستاویزات ومنصوبوں کو ناکام بناتے ہیں۔ وقت لگے گا محنت کرنا ہوگی آزمائشیں آئیںگی توصبر کرنا ہوگا لیکن کچھ بھی ناممکن نہیں ہے بلکہ ممکن ہے اور ہمیں “عالمی اسلامی ریاست“کے قیام کویقینی بنانا ہوگا۔ اوراللہ کی نیابت کی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ اسی سے انسانیت کی فلاح وبقا میسر آئے گی۔ وگرنہ جدید تہذیب وصیہونی منصوبوں کے پیداکردہ شیطانی افکار وافعال ہماری آنیوالی نسلوں کا جینادوبھر کردیں گے۔اورحق وباطل کی اس جنگ میں ہم اپنے کردار کے بارے میں خالق کریم اللہ رب العلمین کی بارگاہ میں جوابدہ بھی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سرخروئیعطافرمائے۔ آمین بجاہ نبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم ہ
Dr. Abdul Basit
20.10.2023
