Greater Israeel: History and development

گریٹر اسرائیل:تاریخ وارتقاء

قوم بنی اسرائیل کی تاریخ توبہت پرانی ہے۔ اس قوم کواللہ کی طرف سے سب سے زیادہ انعامات عطاہوئےلیکن انہوں نے ناشکری ونافرمانی کی جس کی وجہ سے ان کی تذلیل ہوئی۔ اصطلاح میں انہیں یہود کہاجاتا ہے اور مذہبی بنیاد پریہ قوم یہودی کہلاتی ہے۔ قرآن میں اس قوم کے تفصیلی احوال موجود ہیں۔ عصرنو میں یہ قوم ایک ریاست کے قیام کی متمنی ہے جسے اصطلاح میں  اسرائیل کہاجاتا ہے۔ تھیوڈور  ہرتذل  کو جدید صہیونی تحریک کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ 1896ء کی اپنی کتاب ‘دیر یودنستات’ (یہودی ریاست) میں انہوں نے بیسویں صدی میں مستقبل کی خودمختار یہودی ریاست کا تصور دیا۔اس کے بعد صہیونیت نے جنم لیا۔صیہونیت (عبرانی: צִיּוֹנוּת‎؛ عبرانی تلفظ: [t͡sijo̞ˈnut] از) قومی تحریک ہے جو یہودی لوگوں کی دوبارہ یہودی وطن یعنی  ملک اسرائیل (جو  کنعان، ارض مقدس اور فلسطین پر مشتمل ہے)۔ قیام کی حمایت کرتی ہے۔جدید صیہونیت انیسویں صدی کے اواخر میں وسطی اور مشرقی یورپ میں ایک یہودی قومی احیاء کی تحریک کے طور پر  ابھر کر سامنے آئی، جس نے سام دشمنی کے رد عمل اور اخراجی قوم پرست تحریکوں کے جواب میں جنم لیا۔ اس کے بعد جلد ہی، اس کے زیادہ تر رہنماؤں نے اس تحریک کا مقصد  مطلوبہ ریاست فلسطین اور بعد میں سلطنت عثمانیہ  کے زیر حکومت علاقوں میں  قائم کرنے سے وابستہ کر لیا۔اور باالآخر عالمی قوتوں کی حمایت سے  اسرائیل کے قیام کااعلان کردیا۔

اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל‎، نقحر: یِسْرَایْل‎‎) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔29نومبر، 1947ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی تقسیم کا منصوبہ منظور کیا۔ 14 مئی، 1948ء کو ڈیوڈ بن گوریان نے اسرائیل کے ملک کے قیام کا اعلان کیا۔ 15 مئی، 1948ء کو یعنی اعلان آزادی کے اگلے روز کئی ہمسایہ ممالک نے اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ بعد کے برسوں میں بھی کئی بار اسرائیل کے ہمسایہ ممالک اس پر حملہ کر چکے ہیں۔اسرائیل کا معاشی مرکز تل ابیب ہے جبکہ سب سے زیادہ آبادی اور صدر مقام یروشلم کو کہا جاتا ہے۔ تاہم بین الاقوامی طور پر یروشلم کو اسرائیل کا حصہ نہیں مانا جاتا۔

اقوام متحدہ اسرائیل کو فلسطین سے متعلق غاصب قراردے چکی ہے اس کے باوجود  اسرائیل نے مسلسل ظلم وتشدد کاسلسلہ جاری رکھا باالآخر 7اکتوبر 2023کوفلسطینی مسلمانوں کی تنظیم حماس نے  اسرائیل سے مقابلہ کی ٹھان لی اور علم جہاد بلند کیا۔ جمہور مسلم امہ کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود مسلم ریاستوں کے سربراہ وادارے فلسطین کے معاملہ میں غیر یقینی صورتحال  سے دوچار ہیں۔ جس سے ان سربراہان واداروں کی عالمی طاقتوں کی غلامی کاآسانی سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ دوسری بات جو سمجھنا ضروری ہے وہ یہ کہ فلسطین وکشمیر کی تاریخی جدوجہد سے یہ انداززہ لگانانہایت ہی آسان ہے کہ اپنی آزادی وخودمختیاری کی جنگ خود لڑناپڑتی ہے کسی سے بھی تعاون وحمایت کی توقع رکھنا عبث ہے۔ نیز اقوام متحدہ یادیگر اداروں کی مداخلت سے ملنے والی خودمختیاری عالمی طاقتوں کی غلامی کی راہ ہموار کرتی ہے۔

تیسری اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی حمایت میں ہمارے گردونواح میں کٸی ایک افراد موجود ہیں۔ جواسلامی تصور جہاد میں اصلاحات کتب سماویہ کے بارے ہمارے اعتقادجوقرآن وسنت سے ثابت ہیں ان میں تغیر اوراہل کتاب سے معاملات رکھنے میں مسلمہ اسلامی اصولوں کے تغیر کے داعی ہیں۔ قومی اسمبلی کے اراکین سے لے کر تعلیمی اداروں کے نام نہاد سکالرز تک اس کام میں پیش پیش ہیں۔ جو اسرائیل کے غصب کو اس کاجائزحق قرار دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ اسی طرح میڈیاودیگر اہم اداروں میں بھی ایسےلوگ موجود ہیں۔ ان سب کا مقصد اسرائیل کے غصب کوجائزقراردینا ہے۔ ٹی وی چینلز پر ہونیوالے مختلف تبصروں میں بھی آپ کوایسے لوگ ملیں گے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ جس انداز میں باطل سراٹھائے اسی انداز میں اسے جواب دیاجائے۔ فیصلہ کن گھڑیاں قریب ہیں جذباتی ہوئےبغیر جرات ایمانی وغیرت اسلامی کامظاہرہ کیاجائے ۔ ”گریٹر اسرائیل“ یا ”عالمی اسلامی ریاست “ ان دو میں سے ہماراانتخاب ”عالمی اسلامی ریاست“ کاقیام بہرصورت واضح ہوناچاہیے۔

عبدالباسط

14/10/2023

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Dear Students! We cordially welcome you to our virtual forum for preparation of Competitive Exams (Entry Test, PPSC, FPSC, GAT, NTS etc). We are going to start a series of tests and discussions via virtual mode of learning by MRSO.The interested students can get registered by filling our online registration form.

X