Western Philosophy and Reforms

”مغربی فلسفہ ء اصلاحات”

عبدالباسط

31.08.2023

آج مطالعہ کے دوران  حلاق کی کتاب شریعہ (نظریہ،عمل اورتغیرات)کے آخری باب صفحہ 444 کی درج ذیل عبارت نے میرے ذہن میں چند پیچیدہ سوالات پیدا کیے۔ جن پر تحقیق وقت کی اہم ضرورت  ہے ،حلاق کی وہ  عبارت اور اس پر تبصرہ ذیل میں پیش کیا گیاہے:

“The modern civilization presented a powerful tool in the “cultural technology” of hegemonic modernity- and thus of hegemonic nationalism- they can hardly be said to constitute the real cause for this legal restricting. An archetype of this technology is the very term “Reform” used extensively by Euro-American scholars to describe legal change¿ in the Muslim world over the past century (and longer in India). Its accurate equivalent in arabic is “Islah” …….. ”to change into an improved form” and ” to improve by change”.

یہ عبارت حلاق کی کتاب شریعہ کے سابقہ مباحث کے تناظر میں یہ تائثر پیدا کررہی ہے۔ کہ جدید تہذیب کے فروغ کا مکمل انحصار دواستعماری تصورات پر ہے۔

  • جدیدیت کا فروغ ۔
  • قومیت کا تصور۔

اسلامی ریاستوں میں انہی دو چیزوں  کی بنیاد پر  ہمیشہ قانونی تعمیر نو کا تقاضا کیا جاتا رہا ہے۔ پچھلی صدی سے امریکن سکالرز قانونی تعمیر نو کے لیے جو لفظ استعمال کرتے رہے ہیں۔ اسے ریفارم کہتے ہیں۔ اورمسلم معاشروں نے اسے اصلاحات کے نام پر قبول کیا۔ ان اصلاحات کا مسلم ممالک کے اندر بالخصوص مطالبہ کیا جاتا رہا۔ حلاق نے بطور خاص انڈیا کو بھی شامل کیا کیونکہ یہاں بھی مسلم اکثریت ہے دوسرا یہ کہ انڈیا بذات خود ماضی میں مسلم حکومت وتہذیب کا مرکز رہا ہے۔ اصلاح کے دومفہوم جو حلاق نے بیان کیے قابل غور ہیں: 1۔ ایک ترقی یافتہ شکل میں ڈھلنے کا ارتقائی عمل۔ 2۔بتقاضائے تغیر ارتقائی عمل۔ یعنی پہلی صورت میں یہ ایک فطری عمل کہاجاسکتا ہے جبکہ دوسری صورت میں یہ ایک جبری عمل ہے۔

جب ایک سکالر عالم اسلام کی قومی ریاستوں کے اندرونی وبیرونی،سیاسی وسماجی،اخلاقی وقانونی، عسکری وانتظامی، فکری وعملی اورمعاشی حالات کا جائزہ لیتا ہے۔ تو حلاق کے مذکورہ بالا الفاظ سے اخذشدہ مفہوم ایک حقیقت کے طور پر کھل کر واضح ہوتا ہے۔اس سارے عمل میں اصلاحات کا بنیادی فلسفہ تو کھل کر سامنے آجاتا ہے لیکن مسلم ریاستوں میں اس فلسفہ کی عملی شکل کے محرک ومنتظم عوامل وافراد اورادارے روپوش رہے ہیں۔ مگر اب ایک تو امریکن سکالرز خود ان سے پردہ اٹھا رہے ہیں دوسرا ایسے ادارے خود بھی اپنے آپ کو ایکسپوز کررہے ہیں۔ اس سارے عمل میں مسلم علماء یا شریعت یا مذہب(اسلام) پر لگائے جانیوالے بے بنیاد الزامات بھی آہستہ آہستہ واضح ہورہے ہیں۔ یہی اللہ کا قانون ہے۔ کہ برائی نہ توچھپتی ہے نہ ہی باقی رہتی ہے۔ حق سے مغلوب ہوجاتی ہے۔

 وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا ہ

اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بےشک باطل کو مٹنا ہی تھا(بنی اسرائیل،17:81)

نوٹ:  فکری واصلاحی اورتحقیقی موضوعات کے مطالعہ کے لیے ہمارا فورم جوائن کریں۔ نیز اپنی تحقیقات پبلش کرنے کے لیے ائیڈئیل ریسرچ میگزین کا انتخاب کریں۔لنک ذیل میں دیے گئے ہیں:

For Whatsapp: https://chat.whatsapp.com/LmP5jqBzUQJEPMBKssJv8D

For Registration: https://mrso.org.pk/get-registered/

Ideal Research Magazine: https://mrso.org.pk/category/shcc-ideal-research-magazine/

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Dear Students! We cordially welcome you to our virtual forum for preparation of Competitive Exams (Entry Test, PPSC, FPSC, GAT, NTS etc). We are going to start a series of tests and discussions via virtual mode of learning by MRSO.The interested students can get registered by filling our online registration form.

X